ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / اٹلی:مہاجرین کا بحران،نسل پرستانہ حملے میں ایک مہاجر ہلاک

اٹلی:مہاجرین کا بحران،نسل پرستانہ حملے میں ایک مہاجر ہلاک

Fri, 08 Jul 2016 16:50:52  SO Admin   S.O. News Service

اٹلی 8جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ وسطی اٹلی کے ایک قصبے میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے فٹ بال شائقین نے نسل پرستانہ حملہ کرکے نائجیریا سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر کو ہلاک کر دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی اطالوی دارالحکومت روم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نائجیریا سے تعلق رکھنے والے مہاجر کے قتل کا واقعہ پاؤلو کالچینورا نامی اطالوی قصبے کے مرکزی بازار میں پیش آیا۔مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق نائجیریا سے تعلق رکھنے والا چھتیس سالہ ایمانوئل شیڈی نامی مہاجر اپنی خاتون دوست کے ہم راہ قصبے کے بازار سے گزررہاتھاکہ اس دوران مقامی فٹ بال کلب کے پرستاروں نے انہیں روک کر ان پر نسل پرستانہ جملے کسنا شروع کردیے۔رپورٹوں کے مطابق یہ فٹ بال پرستار انتہائی دائیں بازو کے شدت پسندانہ نظریات رکھتے تھے اور انہوں نے شیڈی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں چھتیس سالہ شیڈی کے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ بے ہوش ہوکرگرپڑاجس کے بعد اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، تاہم ڈاکٹر اسے واپس ہوش میں لانے میں ناکام رہے اور آج اس کاانتقال ہو گیا۔قصبے کے میئر نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایسے قصبے کا میئر ہونے کے ناطے، جہاں کے لوگ مہاجرین کی آمد اور ان کے انضمام کو ہمیشہ خوش آمدیدکہتے ہیں،یہ واقعہ میرے لیے ایک ڈراؤنے خواب جیسا ہے۔نائجیریا سے تعلق رکھنے والا ایمانوئل شیڈی آٹھ مہینے قبل ہی اس قصبے میں منتقل ہوا تھا جہاں وہ کیتھولک مسیحوں کی ایک سماجی تنظیم کے زیر انتظام چلنے والے کیمپ میں رہائش پذیر تھا۔ شیڈی کی گرل فرینڈ نے بحیرۂ روم عبور کرتے ہوئے اپنا بیٹا کھو دیا تھا۔یورپی یونین اور ترکی کے مابین ایک معاہدہ طے پانے کے بعدبحیرۂ روم کے راستوں سے اب بھی ہزاروں تارکین وطن روزانہ اٹلی پہچ رہے ہیں۔اطالوی وزارت داخلہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جارے کیے گئے اعدادوشمارکے مطابق رواں برس کی پہلی شش ماہی کے دوران71ہزار سے زائد تارکین وطن خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچے ہیں۔ گزشتہ برس کی پہلی شش ماہی کے دوران اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد بھی قریب اتنی ہی رہی تھی۔


Share: